Pakistan

6/recent/ticker-posts

قائد اعظم کا پاکستان اور موجودہ حکومت

 

آج اتنے سالوں بعد پاکستان کی جدوجہد کے دوران اور قیام کے بعد قائداعظم کی تقاریر سنتے ہوئے پاکستان کا منظر نامہ ملاحظہ کریں تو آپ کو قائداعظم کے وژن میں ڈھلا ہوا پاکستان کہیں نظر نہیں آئے گا بلکہ ہر شے، عمل اور ماحول سے آمرانہ سوچ اُبھرتی دکھائی دے گی۔ بنیاد پرستی، فرقہ واریت، کرپشن، منشیات، ذاتی فکر، ٹھیکیداری اور تقسیم کا جو نظریۂ ضرورت ضیاء الحق نے سوسائٹی کی رگوں میں انجیکٹ کیا تھا وہ پورے بدن میں اس قدر پھیل چکا ہے کہ اس نے ذہن، ارادے اور دل کو اس طرح اپنے شکنجے میں جکڑ رکھا ہے کہ امن، محبت اور رواداری کی ہزارہا کاوشوں کے باوجود لوگوں کی سوچ اور مزاج بدلنے میں ناکام رہے ہیں۔ پاکستان میں بنیاد پرستی بڑی چابکدستی سے اذہان میں کاشت کی گئی تھی اسے جڑ سے نکالنے کی کبھی سنجیدہ کاوش ہی نہیں کی گئی وہ کسی نہ کسی طرح پھلتی پھولتی رہی ہے کیونکہ جب کبھی عالمی ضمیر نے جھنجھوڑا تو بیرونی دیواروں پر امن کے گیت لکھ کر سب اچھا کا پیغام دے دیا۔ زمین پر اُگی زہریلی جڑی بوٹی تلف کرنا آسان ہے مگر روح میں سرایت کئے ہوئے نفرت کے سرطان کو اُکھاڑنا بہت کٹھن۔ اس کے لئے ایک لمبی ریاضت اور نیک نیتی درکار ہوتی ہے۔

حکومتِ پنجاب نے شفافیت، دیانت داری، میرٹ اور محنت سے اس منشور کی طرف پیش رفت شروع کر دی ہے جو اس ملک کے حصول کا مقصد تھا۔ حوصلہ افزا بات یہ کہ بوسیدہ اور کرپٹ نظام کو دفن کر کے قائداعظم کی فکری رہنمائی کو عمل میں ڈھالنے کےکام کا آغاز ہو چکا ہے۔ گزشتہ دنوں لینڈ ریکارڈ محکمے کی طرف سے منعقدہ تقریب میں خادمِ پنجاب کی تقریب کا ہر لفظ میرے جیسے تمام محبِ وطن پاکستانیوں کے لئے اُمید، خوشی اور فخر کی علامت تھا۔ یہ تقریر ایک ایسا آئینہ تھی جس میں کل کا پاکستان واضح دکھائی دیتا تھا۔ اِس پاکستان کے سارے رنگ خوبصورت تھے۔ خوبصورتی توازن کا نام ہے اور توازن عدل سے منسوب ہے جب ہر محکمے میں عدل و انصاف کا بول بالا ہو گا میرٹ کو ترجیح دی جائے قابلیت کا احترام ہو گا تو پھر پاکستان ایسا حسین منظر نامہ پیش کرے گا جس میں کوئی کسی کا استحصال نہیں کر سکے گا۔ لینڈ ریکارڈ اس سفر کی شروعات ہے کیوں کہ اس کا تعلق زمین سے ہے۔ وہ زمین جو زندگی میں بھی ہمیں پالتی ہے اور میعاد ختم ہونے پر اپنی گود میں جذب کر لیتی ہے۔ 

سارے جھگڑے اور مسائل زمین سے جڑے ہوئے ہیں۔ ملکیت کا ہر احساس بھی اسی سے وابستہ ہے۔ عدالتوں میں زیادہ تر مقدمات زمین کے حوالے سے مختلف معاملات سے جڑے ہوتے ہیں۔ حکومتِ پنجاب نے لینڈ ریکارڈ محکمے کے ذریعے اصلاح اور بہتری کا ایسا قدم اٹھایا ہے جو ایک شفاف مستقبل کا ضامن بنے گا۔ اب زمین کی خرید و فروخت کا تمام کام کمپیوٹرائزڈ ہو گا اور پٹواریوں کی اس میں کوئی مداخلت نہیں ہو گی۔ پٹواریوں کا کردار ختم ہونے سے پورے معاشرے کا منظر نامہ بدل جائیگا۔ رشوت، دھوکہ دہی اور فراڈ کے تمام کارخانے بند ہو جائینگے۔ وزیر اعلیٰ کا اعتماد اس بات کا عکاس تھا کہ پنجاب پاکستان کو قائداعظم کا پاکستان بنانے کی طرف ہراول دستے کا کردار ادا کریگا۔ انہوں نے چیئرمین لینڈ ریکارڈ کی بھرپور تعریف کی۔ خدمتِ خلق کا جذبہ ان کی سرشت میں شامل ہے یہی مشن لے کر وہ سیاسی میدان اور خصوصی طور پر خادمِ پنجاب کی ٹیم میں شامل ہوئے ہیں۔ علاقے کے لوگوں کی ان سے محبت کا یہ عالم ہے کہ پہلی بار ہی واضح برتری سے انہیں انتخابات میں کامیاب کر کے اپنا نمائندہ بنایا اور یہ پیغام دیا کہ جو لوگ اپنوں کا دُکھ درد محسوس کرتے ہیں عوام اُن پر بھروسہ کرنے میں دیر نہیں کرتے۔

حکومت پنجاب کو یہ بھی کریڈٹ جاتا ہے کہ وہ مخلص اور محنتی افراد کی پہچان رکھتے ہیں۔ رانا بابر حسین تعلیم یافتہ باشعور اور وژنری انسان ہیں اور پٹواری نظام کی تمام خباثتوں سے پوری طرح آگاہ ہیں اس لئے ان کی سربراہی میں یہ محکمہ صحیح طور آگے بڑھے گا۔ انسان جب نیک نیتی سے کسی منصوبے کا آغاز کرتا ہے تو اس کے قافلے میں میں اچھے لوگ خدا کی مدد کی طرح شامل ہوتے جاتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ پنجاب خوش قسمت ہیں انہیں کیپٹن زاہد جیسے محنتی، دیانت دار اور نفیس انسان کا تعاون حاصل ہے جو شب و روز پنجاب کے زیر تکمیل منصوبوں کی نگرانی کے ساتھ ساتھ محکمانہ قواعد و ضوابط پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لئے کوشاں ہیں۔ ان جیسے افسر کو افسروں کی ٹیم کا سربراہ بنانا میرٹ کی سربلندی تسلیم کرنے کے مترادف ہے کیوں کہ جب آپ محنتی، شفاف اور حلیم لوگوں کو اعلیٰ سیٹوں پر تعینات کریں گے تو حکومتی کارکردگی کا مثبت رُخ سامنے آئے گا۔ مجھے حکومت پنجاب کی کارکردگی سے پوری اُمید ہے کہ آمریت کے وار سے زخم خوردہ پاکستان کو قائداعظم کا پاکستان بنانے میں اپنی پوری توانائیاں صرف کرے گی۔ آئیے ہم سب بھی اپنی اپنی سطح پر اِس ملک لبرل، روشن خیال، عدل و انصاف اور قانون کا علمبردار پاکستان بنانے کی سعی کریں جو قائداعظم کے وژن کا عکاس ہو، جو ہمیں قوموں کی زندگی میں باوقار حیثیت دلا کر ہمارا مورال بلند کرے۔

امن، عدل، انصاف، دیانت داری کو اپنائیں
دنیا بھر میں اپنے وطن کی ہم توقیر بڑھائیں

صغرا صدف ہم زندہ قوم ہیں سب کو بتانا ہے
اس دھرتی کو سوہنا پاکستان بنانا ہے

ڈاکٹر صغرا صدف

بشکریہ روزنامہ جنگ

Post a Comment

0 Comments